اسلام آباد( سن نیوز)اب سے 80 برس قبل 19 فروری 1942ء کو امریکا نے جاپان کے پرل ہاربر پر ہوائی حملے کے بعد ایک لاکھ 20 ہزار جاپانی نژاد امریکی شہریوں کی امریکی شہریت منسوخ کر کے انہیں ملک دشمن قرار دیکر نظر بند کردیا تھا۔ اس حوالے سے گزشتہ روز امریکا میں اس واقع کی یاد میں تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔تفصیلات کے مطابق نسلی تفریق سے متعلق آگاہی بڑھانے کے لیے امریکا بھر میں ہفتے کے روز مختلف تقاریب منعقد کی گئیں۔ 19 فروری 1942ء کو اُس وقت کے امریکی صدر فرینکلن روزویلٹ نے ایک انتظامی حکمنامے پر دستخط کیے تھے جو جاپانی نژاد امریکیوں کو قید کیے جانے کا باعث بنا تھا۔مذکورہ حکمنامے پر جاپان کی جانب سے پرل ہاربر پر حملے کے دو ماہ بعد دستخط کیے گئے تھے جس کے تحت جاپانی نژاد لوگوں کے شہری حقوق سلب کر لیے گئے تھے۔ تقریباً ایک لاکھ 20 ہزار جاپانی نژاد امریکی شہریوں اور دیگر کو دشمن غیرملکیوں کے طور پر امریکا کے آس پاس نظر بندی کیمپوں میں بھیج دیا گیا تھا۔مغربی ریاست اِداہو میں ایک پینل مذاکرہ منعقد کیا گیا جہاں ان میں سے ایک کیمپ قائم کیا گیا تھا۔ اس مذاکرے کے ایک رکن نے کہا کہ حالیہ سالوں میں نفرت پر مبنی جرائم میں تیز ی سے اضافہ سنگین ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ نسلی تفریق موجودہ معاشرے کا بھی ایک مسئلہ ہے، امریکی صدر جو بائیڈن نے انتظامی حکمنامے سے متعلق جمعہ کے روز ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ امریکا آئندہ کبھی بھی اس طرح کے غیر امریکی عمل میں ملوث نہیں ہو گا۔
1942 میں جاپانی نژاد امریکیوں کو دشمن قرار دینے کا معاملہ، صدر بائیڈن کا اظہار پشمانی
