اسلام آباد( سن نیوز)انگلینڈ میں پہلی مرتبہ عیسائیوں کے مقابلے میں مسلمانوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹیلی گراف کے مطابق سال 2019 میں انگلینڈ اور ویلز کی نصف سے زیادہ آبادی (تقریباً 51 فیصد) عیسائی تھی جوکہ 2011 کی مردم شماری کے بعد سے تقریباً 8.3 فیصد کم ہے۔نجی ٹی وی سماء کے مطابق ملک میں مسلمانوں کی تعداد 4.83 سے بڑھ کر 5.67 فیصد ہوگئی جبکہ یہودی کی تعداد 0.47 فیصد سے بڑھ کر 0.55 فیصد اور ہندوؤں کی تعداد 1.46 فیصد سے بڑھ کر 1.65 فیصد ہوگئی ہے۔دیگر مذاہب میںسکھوں کی تعداد 0.75 فیصد سے کم ہوکر 0.69 فیصد پر آگئی جبکہ بدھ مت پر یقین رکھنے والے افراد کی تعداد 0.44 فیصد برقرار ہے۔یاد رہے کہ ملک کے مختلف مذاہب کا آخری مرتبہ سروے 2011 میں ہوا تھا جبکہ اگلی مردم شماری کے نتائج اگلے سال شائع کیے جائیں گے۔انگلینڈ میں عیسائیوں کے بجائے ملحدوں (جوکہ خدا پر یقین نہیں رکھتے) کی تعداد میں ایک تہائی اضافہ ہوا ہے۔برطانوی معاشرے میں کافی وقت تک مذاہب کا مقابلہ سیکولرازم کے ساتھ رہا ہے جس کی وجہ سے لادینیت بہت زیادہ تھی اور اس وجہ سے نوجوان نسل خود کو کسی عقیدے کے ساتھ منسلک کرنا پسند نہیں کرتی تھی۔یہی وجہ ہے کہ 2019 میں 20 سال کے عمر کے افراد نے اپنا تعلق کسی مذہب نہیں جوڑا تھا اور یہ تعداد 53.4 فیصد بنتی تھی۔
انگلینڈ،مسلمانوں کی تعداد میں پہلی مرتبہ کتنے فیصد اضافہ ہو گیا
