اسلام آباد ( سن نیوز) تحریک انصاف کی ممنوعہ فنڈنگ کے حوالے سے سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں اور 31کروڑ روپے سے زائد رقم چھپانے کا انکشاف کیا گیا ہے ،رپورٹ میں تحریک انصاف کے بیرون ممالک میں اکا?نٹس کی تفصیلارت بھی شامل کی گئی ہیں۔الیکشن کمیشن کی سکروٹنی کمیٹی کی جانب سے جاری ہونے والے والے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی نے سال 2008 سے 2009 کے دوران 77 بنک اکا?نٹس میں سے صرف 12 اکا?نٹس ظاہر کیے ہیں اور 53بنک اکا?نٹس کو ظاہر نہیں کیا ہے رپورٹ کے مطابق، پی ٹیآئی نے پانچ سال کے دوران 1ارب 54کروڑ روپے سے زائد کے فنڈز موصول ہوئے تھے جبکہ تحریک انصاف کی جانب سے الیکشن کمیشن میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق پارٹی کو 1ارب 33کروڑ روپے کے عطیات ظاہر کئے تھے جبکہ اسیٹ بنک کی جانب سے جاری لسٹ کے مطابق تحریک انصاف کو 1ارب 65کروڑ روپے کے فنڈز موصول ہوئے ہیں اور اس میں 32 کروڑ کی رقم چھپائی ہے اسکروٹنی کمیٹی رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف کی سال 2012-13 کی آڈٹ رپورٹ پر بھی کوئی تاریخ درج نہیں، آڈٹ رپورٹ پر تاریخ نہ ہونا اکاونٹنگ معیار کے خلاف ہے، آڈٹ فرم کی فراہم کی گئی کیش رسیدیں بھی بنک اکاؤنٹس سے مطابقت نہیں رکھتی۔ درخواست گزار کی جانب سے مانگی گئی بینک اسٹیٹمنٹس فراہم کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا گیا، پی ٹی ا?ئی نے پانچ سال کے دوران 32 کروڑ کی رقم چھپائی رپورٹ کے مطابق اسکروٹنی کمیٹی کو تحریک انصاف کینیڈا اور نیوزی لینڈ کے بینک اکا?نٹس تک بھی رسائی نہیں دی گئی ہیْ ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کیخلاف اسکٹروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے مذید نکات بھی سامنے اائے ہیں جس میں تحریک انصاف کے بیرون ملک سے فنڈز کی تفصیلات رپورٹ میں شامل کی گئی ہیں ذرائع کے مطابق اسٹیٹ بنک کی جانب سے پی ٹی آئی کے بینک اکاونٹس کی تفصیلات رپورٹ کا حصہ بنائی گئی ہیں اسی طرح امریکی ادارے فارا ایل ایل سی کی پی ٹی آئی اکاونٹس سے متعلق تفصیل بھی رپورٹ کا حصہ ہیں جبکہ پاکستان میں ڈالر اپریٹڈ اکاونٹس کی تفصیل بھی رپورٹ میں شامل ہیں رپورٹ میں ممنوعہ فنڈنگ سے متعلق بھارتی، فرانسیسی، اور ا?سٹریلوی قوانین کا بھی حوالہ دیا گیا ہے ذرائع کے مطابق سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ میں پی ٹی آئی کی جانب سے الیکشن کمیشن میں عطیات سے متعلق غلط معلومات فراہم کئے جانے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔
پی ٹی آئی نے اکائونٹس چھپائے اور غلط معلومات جمع کرائیں ، فارن فنڈنگ کیس کی سکروٹنی رپورٹ میں انکشاف
