تازہ ترین

”نوازشریف نے جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس آصف سعید کھوسہ کو کس کے کہنے پر جج بنایا تھا؟ شریف فیملی کا حیران کن انکشاف“

اسلام آباد( سن نیوز)پاکستان کے معروف صحافی جاوید چودھری نے اپنے کالم جس کا عنوان بیک گراؤنڈ تھا میں لکھا کہ جسٹس رانا محمد شمیم 31 اگست 2015 سے 30اگست 2018تک تین سال گلگت بلتستان کی ایپلیٹ کورٹ کے چیف جج رہے‘ یہ پیشے کے لحاظ سے وکیل ہیں‘ پاکستان مسلم لیگ ن کے ورکر تھے‘ پارٹی کے سندھ لائرز ونگ کے نائب صدر بھی رہے اور میاں نواز شریف کے وکیل بھی‘یہ بطور جج براہ راست وزیراعظم آفس کو جواب دہ تھے‘ 30 اگست 2018 کو ریٹائر ہوئے اور لاء کی پریکٹس شروع کر دی‘ میاں نواز شریف سے ریٹائرمنٹ کے بعد بھی ان کا رابطہ تھا۔یہ نومبر کے شروع میں نیویارک گئے، وہاں سے انھوں نے لندن میں شریف فیملی کی ایک اہم شخصیت سے رابطہ کیا اور بتایا ”میرے ضمیر پر ایک بوجھ ہے اور میں یہ بوجھ ہلکا کرنا چاہتا ہوں“ ان کا کہنا تھا ”میری مرحومہ اہلیہ نے انتقال سے قبل مجھے کہا تھا‘ آپ کو یہ سچ شریف فیملی اور پوری قوم کو بتانا چاہیے“ ان کا کہنا تھا ”میں نیویارک سے پاکستان جاتے وقت لندن رکوں گااور میاں نواز شریف سے ملاقات کرنا چاہتا ہوں“ اس شخصیت نے میاں صاحب سے بات کی اور وہ رانا شمیم سے ملاقات کے لیے راضی ہو گئے‘ رانا شمیم 8 نومبر کو لندن پہنچے۔ان کی حسین نواز سے دو ملاقاتیں ہوئیں اور انھوں نے حلفاً اقرار کیا ”مجھے اگر پھانسی بھی دے دی جائے تو بھی میں اپنی بات سے پیچھے نہیں ہٹوں گا“ میاں نواز شریف سے بھی ان کی ملاقات ہوئی‘ رانا شمیم کو 10 نومبر کو سینٹرل لندن میں نوٹری پبلک ”چارلس ڈروسٹن گیتھری“ (Charles Drostan Guthrie) کے دفتر لے جایا گیا اور انھوں نے حلف اٹھا کر اپنا بیان ریکارڈ کرا دیا‘ کمپنی نے اس پر نوٹری پبلک کی مہر لگا دی‘ بیان کو اب کسی بھی عدالت میں شہادت کے طور پر پیش کیا جا سکتا تھا۔