تازہ ترین

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس، حکومت اور اپوزیشن آمنے سامنے

اسلام آباد( سن نیوز)حکومت اور اپوزیشن آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں آمنے سامنے ہوں گے، حکومت انتخابی اصلاحات، الیکٹرانک ووٹنگ مشین، سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے اور کلبھوشن یادیو سے متعلق بل سمیت 27 بلز منظور کرانے کی کوشش کرے گی جب کہ اپوزیشن بھی ڈٹ کر مقابلہ کرے گی۔وزیراعظم عمران خان، چئیرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو، صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف اجلاس میں شرکت کےلیے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے ہیں۔مخالف جو بھی کرے گا میں اس سے بہتر کروں گاوزیراعظم عمران خان نے میڈیا سے مختصر گفتگو کی۔ صحافی نے سوال کیا کہ اپوزیشن کہتی ہے آج آپکو سرپرائز ملے گا۔ وزیراعظم عمران خان نے جواب دیا کہ جب کھلاڑی میدان میں اترتا ہے وہ ہر چیز کے لیے تیار ہوتا ہے، مخالف جو بھی کرے گا میں اس سے بہتر کروں گا۔ہمارے پاس عددی تعداد پوری ہےشہباز شریف نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہمارے پاس پاس اپنی تعداد پوری ہے، مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن جواب دے گی، ہمارے پاس عددی تعداد پوری ہے، جو اللہ کو منظور ہو گا وہی ہو گا انشااللہ۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 54 کی شق 1 کے تحت قومی اسمبلی اور سینیٹ کا مشترکہ اجلاس آج دن بارہ بجے طلب کرلیا ہے، حکومت اور اپوزیشن اپنی اپنی مشاورت مکمل کرکے مقابلے کے لیے تیار ہیں۔حکومت آج وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں 228 ارکان کے ساتھ مشترکہ اجلاس کے میدان میں اترے گی، جب کہ متحدہ اپوزیشن 212 ارکان کی حمایت کے ساتھ مشترکہ اجلاس میں شریک ہوگی۔حکومت کی الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) اور سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سیمت 27 بلز کو ایک ساتھ منظور کرانے کی پلاننگ طے ہے، اپوزیشن نے بھی بھرپور حاضری کے ساتھ حکومتی بزنس کو ڈسٹرب کرنے کا پلان مرتب کرلیا۔قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کو ق لیگ، ایم کیو ایم، بی اے پی اور شیخ رشید سمیت 180 ارکان کی حمایت حاصل ہے، اپوزیشن کو قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی، ایم ایم اے سمیت 161 ارکان کی حمایت حاصل ہے، سینیٹ ارکان میں اپوزیشن اتحاد کو 51 جب کہ حکومتی اتحاد کو 48 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر ڈینگی کا شکار ہیں اور ان کا شدید علالت کے باعث حاضر نہ ہونے کا امکان ہے، مسلم لیگ ن کی شائستہ پرویز ملک کی بھی شوہر کی رحلت کے باعث عدت میں ہیں اور ان کی شرکت کا امکان کم ہے، آزاد رکن علی وزیر کی بھی عدم حاضری کا امکان ہے۔مشترکہ اجلاس سے قبل حکومت اور اپوزیشن کی الگ الگ مشاورت ہوئی، حکومت کی طرف سے تمام ارکان کو اپنی حاضری یقینی بنانے کا پیغام دے دیا گیا، اپوزیشن کی طرف سے بھی تمام ارکان کی بھرپور شرکت کا پیغام دیا گیا ہے، حکومت 16 اضافی ووٹوں کے ساتھ آج میدان میں اترے گی۔حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن جتنی مرضی کوشش کرلے، ہم قانون سازی کرکے کامیاب ہوں گے، دوسری جانب اپوزیشن ذرائع کا کہنا ہے کہ آج ایک بار پھر اپوزیشن کی جانب سے بھی سرپرائز ملے گا، اپوزیشن کو امید ہے کہ یوسف رضا گیلانی جس طرح سینیٹ الیکشن جیتے ویسے ہی ایک دھچکا حکومت کو اور لگنے والا ہے۔حکومت نے بھی اپوزیشن کے متوقع غیر حاضر ارکان پر نظریں جمالیں۔ حکومتی ذرائع نے مزید کہا کہ 16 ووٹوں کا بڑا مارجن حکومت کے پاس ہے، ہم میدان میں جیتنے کے لیے اتر رہے ہیں۔اس سے قبل 11 نومبر کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کیا گیا تھا تاہم حکومت کی اتحادی جماعتوں کی جانب سے تحفظات پر اجلاس ملتوی کردیا گیا تھا۔