اسلام آباد – نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ غیر ملکی کرنسی کی تجارت غیرقانونی اور اسمگلنگ پاکستان کے وجود کیلیے خطرہ ہے، اسمگل شدہ ایرانی تیل کی 27ہزار گاڑیاں روزانہ غیر قانونی طریقے سے مقامی حکام کے تعاون سے پاکستان میں داخل ہو رہی تھیں۔
نگراں وزیر اعظم نے کہا کہ ایران سے اسمگل کرنے والی گاڑیوں کے داخلے کیلئے متعلقہ ڈپٹی کمشنر کو ڈیڑھ لاکھ روپے فی گاڑی رشوت دی جا رہی تھی، ڈپٹی کمشنر اسمگلنگ میں کردار ادا کرنے والوں کو بھی شیئرز دے رہے تھے۔
انہوں نے کہاکہ تیل اسمگلنگ کرنے والی گاڑیوں کی سرحد پار سے غیر قانونی نقل و حرکت تقریبا بند ہو چکی ہے، اگرچہ ابھی تک مکمل طور پر یہ اسمگلنگ نہیں رکی، عسکری اور سول قیادت نے اسمگلنگ کے خلاف فیصلہ کن مہم شروع کی، جس سے بہت جلد معاملات ٹھیک ہوجائیں گے۔
نگراں وزیر اعظم نے کہاکہ یہ میرا فیصلہ تھا کہ ایرانی تیل کی پاکستان اسمگلنگ کو روکا جائے جس پر پاک فوج نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن شروع کیا،
اگست سے پہلے ایرانی تیل کی اسمگلنگ کو بہت سے لوگ قانونی سمجھتے تھے، جس میں بڑی تعداد میں بے روزگار لوگوں کو ملوث کیا گیا تھااور اسمگلنگ کو درست قرار دے کر تیل فروخت کیا جارہاتھا، جس کی وجہ سے سرکاری ملازمتوں کو جان بوجھ کر خالی رکھا گیا۔