اسلام آباد:حالیہ سیلاب نے پاکستان میں تباہی مچا رکھی ہے اور ملک کے 110اضلاع میں انفراسٹرکچر بُری طرح متاثر ہو ا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق تقریباََ دس لاکھ مکانات مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیں۔162پل جبکہ 3500کلومیٹر سڑکیں بھی تباہ ہو چکی ہیں۔ملک بھر میں ساڑھے تین کروڑ سے زائدافراد کے بے گھر ہونےکا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ اس حوالے سےسب سے خراب صورتحال صوبہ سندھ کی ہے جہاں 16اضلاع کی50 لاکھ سے زیادہ آبادی سیلاب کے باعث بے گھر یا متاثر ہوئی ہے ۔ بلوچستان کے 34اضلاع کے چار لاکھ سے زائد افراد متاثرین میں شامل ہیں جب کہ صوبہ پنجاب کے آٹھ اضلاع میں ساڑھے چار لاکھ سے زیادہ شہری بارشوں اورسیلاب کے باعث بے گھر ہو چکے ہیں۔ اسی طرح صوبہ خیبرپختونخوا کے 33اضلاع میں سیلاب سے متاثرہ افراد کی تعداد کا تخمینہ 50ہزار سے زیادہ کا لگایا گیاہے۔ملک کے تباہ انفراسٹرکچر کو دوبارہ تعمیر کرنا ہو گا۔ سیلاب زدگان کی دوبارہ آبادکاری کیلئے جلد از جلد گھروں کی تعمیر انتہائی ضروری ہے۔آرمی چیف نے کہا کہ دادو اوراطراف کے علاقوں میں ریسکیو کا ابھی پہلا فیز چل رہا ہے، ورلڈ فوڈ پروگرام والے، یو این سیکریٹری جنرل بھی پاکستان آئے ہیں، امریکا،چین اور عرب ممالک سے بھی امداد آنا شروع ہوگئی ہے، دریا سے آنے والے سیلاب کی روک تھام کیلئے کام کرنے ہوں گے،آرمی انجینئرز کوبھی ٹاسک دیدیا ہے وہ بھی اس پر کام کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اگلے ہفتے ہم وزیراعظم اور تمام وزرائے اعلیٰ کو بریفنگ دیں گے،عالمی انجینئرز کو بھی دعوت دی ہے وہ بھی پاکستان آرہے ہیں،میرے ذہن میں ایک آئیڈیا آیا ہے کہ ہم ایک پری فیب ویلیج بناتے ہیں،اس کی خوبی یہ ہے کہ وہ چند دنوں میں بن جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم 50سے 100 گھروں کا ایک ویلیج بنائیں گے،جگہ کا ہم انتخاب کر رہے ہیں، پری فیب ویلیج بلوچستان یا سندھ میں بنائیں گے،2بیڈروم ،ایک کچن کاگھر تقریبا 5 لاکھ روپے میں بن جاتا ہے۔اس کے علاوہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ سیلاب سے بچاو کیلئے ڈرینج سسٹم کو بہتر بنانا ہے، پلاننگ کر رہے ہیں کہ آئندہ اس قسم کی صورتحال کا سامنا کرنا نہ پڑے، پاکستان میں مزید بڑے ڈیمز بنانے پڑیں گے تاکہ پانی کو کنڑول کر سکے۔
حالیہ سیلاب سے ہونیوالی تباہی ، پاک فوج کا ملکی انفراسٹکچر کی تعمیر نو اور سیلاب متاثرین کیلئے گھروں کی فوری تعمیر کا منصوبہ
