تازہ ترین

لیفٹیننٹ جنرل آصف غفور مقبول ترین جرنیل ، کور کمانڈر کوئٹہ کی ذمہ داری ملتے ہی سوشل میڈیا پر مبارکبادیں

اسلام آباد(سن نیوز)لیفٹیننٹ جنرل آصف غفور کو چند روز قبل ہیلی کاپٹر حادثے میں شہید ہونیوالے لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی سومرو کی جگہ کور کمانڈر 12کورکوئٹہ تعینات کیا گیا۔لیفٹیننٹ جنرل آصف غفورپاک فوج کے شعبہ بین الخدماتی تعلقات عامہ کے بیسویں ڈائریکٹر جنرل تھے۔ وہ اِس عہدے پر 15 دسمبر 2016ءسے 16 جنوری 2020ء تک فائز رہےاور یہی عہدہ ان کی مقبولیت کی وجہ بھی بنا کہ وہ عوام کے پسندیدہ ترین جرنیلوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ان کی کچھ ٹویٹس دنیا بھر میں مشہور ہوئیں۔فروری 2019میںبھارتی طیارے پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہوئے اور رات گئے بالا کوٹ کے مقام پر پےلوڈ گراکر چلتے بنے جس کے باعث اس مقام پر موجود چند درخت اور ایک کوےکی ہلاکت کی ذمہ داری بھارتی فضائیہ پر ڈالی گئی ۔ تاہم بھارت نے عالمی سطح پر ڈھول پیٹنا شروع کر دیا کہ انہوں نے پاکستان میں موجود دہشتگردوں کے کیمپ کو نشانہ بنایا اور 400دہشتگرد مارے گئے تاہم پاکستان نے اس دعوے کو مسترد کر دیا ۔ بھارتی فضائیہ کی دراندازی کے بعد پاک فوج کے اس وقت کے ترجمان جو کہ میجر جنرل آصف غفور تھے انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے انگریزی میں تاریخی الفاظ کہے ’’We were ready, we responded, we denied. It is time for India to wait for our response,We will respond differently and surprise you‘‘ ۔۔آصف غفور کے ان الفاظ کو کہے چوبیس گھنٹے بھی نہ گزرے تھے کہ پاک فوج نے باقاعدہ پلاننگ کے تحت انڈین فضائیہ کو اپنے جال میں پھنسایا اور بھارت کے دو لڑاکا طیاروں کو مار گرایا۔اس دن پاکستانیوں کی خوشی دیدنی تھی ۔ بطور ڈی جی آئی ایس پی آر آصف غفور کے ان الفاظ کو آج بھی پاکستانی یاد کرتے ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر کے عہدے سے ریٹائرمنٹ کے بعد جنوری2020 ء کو اُن کا تبادلہ جی او سی 40 ڈویژن (اوکاڑہ) کر دیا گیا۔نومبر 2020میں آصف غور کو لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دیدی گئی تھی اورانسپکٹر جنرل کمیونیکیشنز اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ذمہ داریاں سونپی گئیں۔لیفٹیننٹ جنرل آصف غفور کمانڈ اینڈ سٹاف کالج کوئٹہ، کمانڈ اینڈ سٹاف کالج بنڈونگ (انڈونیشیا) اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد سے فارغ التحصیل ہیں۔انہوں نے سٹریٹجک سٹیڈیز میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ آصف غفور کو ان کی خدمات پر ہلال امتیاز ملٹری سے بھی نوازا گیا ہے۔آصف غفور نے 1988 میں پاکستانی فوج میں کمیشن حاصل کیا، انہوں نے کارگل کی جنگ میں بطور میجر حصہ لیا اور قبائلی علاقوں اور سوات میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بطور لیفٹیننٹ کرنل خدمات انجام دیں۔انہوں نے 2016 میں بطور میجر جنرل سوات، مالاکنڈ میں ڈویژن کی کمان بھی کی۔ قوم لیفٹیننٹ جنرل آصف غفور کی خدمات پر انہیں سراہتی ہے ۔ان کو کور کمانڈر کوئٹہ کی ذمہ داریاں ملتے ہی سوشل میڈیا پر مبارکبادوں کا سلسلہ شروع ہو گیا اور ان کے نام پر کئی ٹرینڈز بن گئے تھےجس سے ظاہر ہوتا ہے ان کو عوام میں کتنی مقبولیت حاصل ہے۔