اسلام آباد(نیوزڈیسک)سپریم کورٹ نے عمران خان کے سازشی بیانیے کو زمین بوس کر دیا ۔ عمران خان کی سیاست کا دھڑن تختہ ہو گیا۔ سپریم کورٹ نے سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے رولنگ پر تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔ تفصیلی فیصلے میں تحریک انصاف کی بیرونی سازش کے بیانیے کو کچل کر رکھ دیا۔سپریم کورٹ نے واضح کیا کہ پاکستان کیخلاف نہ تو کسی بیرونی سازش کے شواہد ملے ہیں اور نہ ہی عمران خان کی حکومت گرانے کیلئے مخالف سیاسی جماعتوں نے کسی بیرونی طاقت کا سہارا لیا۔عمران خان جو ہوس اقتدار میں ملکی سلامتی کو بھی دائو پر لگاچکے تھے انہیں شدید دھچکا لگا ہے۔عمران نیازی کی تمام سیاست اب بیرونی سازش کے جھوٹے بیانیے پر کھڑی تھی ۔اسی جھوٹے بیانیے کا سہارا لے کر ریاستی اداروں کو بھی ہدف تنقید بنایا جارہا تھا،ریاستی اداروں کیخلاف سوشل میڈیا پر کمپین چلائی گئی اور گالم گلوچ کا بازار گرم رہا۔عمران خان کو جس عدالت نے صادق اور امین کا جعلی سرٹیفیکیٹ دیا اسی عدالت نے اب عمران خان کو جھوٹا اور مکار بھی قرار دیدیا۔سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں قاسم سوری کی بطور ڈپٹی اسپیکر رولنگ غیر آئینی قرار دی گئی جبکہ عمران خان کی اسمبلیاں توڑنے کی تجویز اور صدر مملکت کا عہدے اور حلف کی پاسداری نہ کرکے عمران نیازی کی چاکری کرنا اور اسمبلیاں تحلیل کرنے کا حکم دینا بھی غیر قانونی قرار دیا گیا۔سپریم کورٹ نے تفصیلی فیصلے میں واضح کیاکہ کسی بیرونی سازش کے کوئی شواہد نہیں ملے اور اپوزیشن نے کسی قسم کی بیرونی قوت کا سہارانہیں لیا۔تحریک انصاف نے سپریم کورٹ میں مبینہ سازشی خط کا صرف کچھ حصہ سپریم کورٹ میں پیش کیا اور بیرونی مداخلت کا کوئی ٹھوس ثبوت عدالت میں پیش نہ کرسکی جس سے کسی سازش کا تاثر ملتا ہو۔جبکہ تحریک انصاف کی جانب سے مبینہ خط پر کمیشن بنانے کا فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ تحریک انصاف حکومت کے پاس کسی بیرونی سازش کو ثابت کرنے کیلئے شواہد تھے ہی نہیں۔مبینہ طور پر بھیجا گیا سائفر ایک سفارتی دستاویز ہے جس سے متعلق عدالت کوئی حکم صادر نہیں کر سکتی ۔سپریم کورٹ نے یہ بھی واضح کیا کہ اس وقت کی حکومت نے اس معاملے پر کوئی تحقیقات بھی نہیں کروائیں جس سے واضح ہوتا ہے ایسا کوئی معاملہ تھا ہی نہیں۔عدالت قیاس آرائیوں پر نہیں ٹھوس شواہد کی بنیاد پر فیصلہ سناتی ہے۔جبکہ جسٹس میاں خیل اور مندوخیل کے اضافی نوٹ میں لکھا کہ جنرل الیکشن کسی ایک شخص کی ذاتی خواہش پر نہیں کروائے جا سکتے۔ملکی نظام کسی ایک شخصیت کے تابع نہیں ہوتا۔اضافی نوٹ میں مزید لکھا کہ ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی رولنگ سراسر بدنیتی پر مبنی تھی جو اپنے عہد ے اور حلف کا پاس رکھنے کی بجائے عمران نیازی کی چاکری کر رہے تھے۔مزید یہ کہ ڈپٹی اسپیکر نے پہلے سے لکھی گئی رولنگ پڑھی تھی اور عمران خان نے رولنگ کے فوراََ بعد اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تجویز بھجوائی اور چند منٹوں میں صدر مملکت نے اسمبلیاں تحلیل کر دیں۔آئین کیساتھ یہ کھلواڑ باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت ہوا۔اضافی نوٹ میں یہ بھی لکھا گیا کہ اسپیکر یا ڈپٹی اسپیکر کے پاس تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے کا اختیار ہے ہی نہیں۔رکن اسمبلی جب اسپیکر کا حلف اٹھاتا ہے تو وہ عہد کرتا ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں میں کسی ایک پارٹی کا فریق نہیں بلکہ نیوٹرل رہے گااوراسپیکر نہ کسی کے دبائو میں آتا ہے ۔ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے جو کیا وہ آئین کی خلاف ورزی تھی ۔سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد صدر مملکت کے مواخذے کیلئے تحریک لانے کیلئے قرار داد سینیٹ میں جمع کروا دی گئی ہے کیونکہ صدر مملکت عارف علوی مسلسل خلاف آئین اقدامات کر رہے ہیں۔عمران خان ، فواد چوہدری اور قاسم سوری سنگین آئینی خلا ف ورزی کے مرتکب ٹھہڑے ہیں۔اس لئے تینوں کیخلاف آرٹیکل چھ کے تحت آئین شکنی کی کارروائی کی جانی چاہئے اور ایسی عبرتناک اور مثالی سزا ملنی چاہئے کہ آئندہ کوئی آئین پاکستان کا تقدس پامال کرنے کی جرات نہ کر سکے۔
تحریک انصاف کا بیرونی سازش کا بیانیہ زمین بوس،عمران خان ،فواد چوہدری اور قاسم سوری آئین شکن قرار
