اسلام آباد( سن نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اس مہنگائی میں غریب کو تکلیف سے بچانے کی پوری کوشش کررہے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے کامیاب جوان پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ پروگرام 74 سال پہلے شروع کرنا چاہیے تھا، 74 سال پہلے ہم نے بہت بڑی غلطی یہ کی کہ ہم سمجھتے تھے پہلے پاکستان امیر ہوجائے پھر ہم اسے فلاحی ریاست بنائیں گے، وہ غلط فیصلے تھے، ملک میں سرپلس ہونے پر پیسہ غریبوں پر لگانے کی سوچ غلط تھی، ریاست مدینہ دنیا کی تاریخ کا سب سے کامیاب ماڈل تھا، مدینے میں پہلے فلاحی ریاست بنائی گئی تھی پھر خوشحالی آئی تھی، کیونکہ انسانیت اور انصاف سے اللہ کی برکت آتی ہے، مدینے کی ریاست نے عروج حاصل کیا اور اس وقت کی دو سپر پاورز کو شکست دی۔عمران خان نے کہا کہ 35 سال پہلے ہندوستان اور چین برابر تھے، آج چین آسمان پر پہنچ گیا لیکن ہندوستان میں چند لوگ امیر اور زیادہ تر غریب ہیں، چین نے مدینے کی ریاست کے نمونے پر عمل کیا اور اپنے نچلے طبقے کو اوپر اٹھایا، پاکستان میں ہم نے اسلامی فلاحی ریاست کے بنیادی اصولوں پر کبھی عمل ہی نہیں کیا اور اشرافیہ کا طبقہ بن گیا، مثلا تعلیمی نظام میں چھوٹے سے طبقے کو انگلش میڈیم پڑھا کر ساری نوکریاں انہیں دلادیں ، باقی عوام اوپر ہی نہیں آسکتے، کسی نے اس نظام کو ٹھیک کرنے کی کوشش ہی نہیں کی، اور نچلے طبقے سے اگر کوئی اوپر آبھی جاتا تو وہ بھی اس ایلیٹ سسٹم کا حصہ بن جاتا اور صرف اپنی اور اپنے بچوں کی زندگی سنوارلیتا۔یکساں نصاب تعلیم پر اعتراضات کرنے والوں کو شرم آنی چاہیےوزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایک ملک اور ایک قوم ہے تو اس کا نصاب تعلیم تو کم از کم ایک ہونا چاہیے، ملک کی تاریخ میں ہم نے پہلی نظام ٹھیک کرنے کی مشکل کوشش کی اور یکساں نصاب تعلیم بنایا، جس پر اعتراضات اٹھائے جارہے ہیں اور کہا جارہا ہے کہ لوگوں کو پیچھے لے کر جارہے ہو، ان لوگوں کو شرم نہیں آتی ، یہ ناانصافی پر مبنی نظام تعلیم تھا، اگر ہم سب بچوں کو ترقی کے یکساں مواقع دے رہے ہیں تو وہ پیچھے کیسے جارہے ہیں؟۔وہ معاشرہ کامیاب نہیں ہوسکتا جہاں غریبوں کے سمندر میں امیروں کے جزیرے ہوںعمران خان نے کہا کہ ملک میں انصاف طاقتور کےلیے ہے، امیر اور غریب کا عدالت میں مقابلہ ہوجائے تو غریب جیت ہی نہیں سکتا۔ جب تک ہماری بنیادی ذہنیت تبدیل نہیں ہوتی معاشرہ اوپر نہیں جاسکتا، معاشرے میں عدم مساوات اس کے زوال کی بنیاد ہوتی ہے، کوئی بھی معاشرہ کامیاب نہیں ہوسکتا جہاں امیروں کے جزیرے ہوں اور غریبوں کا سمندر ہو۔جو حکمران غریب آدمی کی دعائیں لیں وہاں اللہ کی برکت آتی ہےوزیراعظم نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ملک کی ترجیحات اور عوام کی سوچ تبدیل کریں، جب حکمران عام آدمی کی زندگی بہتر کریں، غریب آدمی کی دعائیں لیں تو اسی معاشرے میں اللہ کی برکت آتی ہے۔معلوم ہے کہ مہنگائی کی وجہ سے غریب عوام تکلیف میں ہیںعمران خان نے مزید کہا کہ معلوم ہے کہ اس وقت لوگ مشکلات کا شکار ہیں اور مہنگائی کی وجہ سے غریب عوام تکلیف میں ہیں، اس وقت جب چیزیں مہنگی ہیں، حکومت اپنی پوری کوشش کررہی ہے کہ غریب طبقے کو تکلیف نہ ہو، دنیا میں تیل کی قیمت گزشتہ چند ماہ میں 100 فیصد بڑھی ہے، لیکن پاکستان میں ہم نے 22 فیصد بڑھائی ہے، دنیا میں تیل پیدا کرنے والے 19 ممالک کے سوا، ہم پاکستان میں سب سے کم قیمت پر پٹرول اور ڈیزل بیچ رہے ہیں، ہندوستان میں پٹرول ڈیزل کی قیمت ہم سے دگنا ہے، کورونا کے باعث دنیا میں گندم کی 37 فیصد قیمت بڑھی ہے، لیکن پاکستان میں ہم نے 12 فیصد بڑھائی ہے، دنیا میں چینی کی قیمت میں 40 فیصد اضافہ ہوا ہے، پاکستان میں ہم نے 21 فیصد بڑھائی ہے، حالانکہ ملک پر مالی خسارے اور قرضوں کی وجہ سے کافی دباؤ ہے، ہم نے اپنی طرف سے غریب طبقے پر کم سے کم بوجھ ڈالا ہے۔
دنیا بھر میں چیزیں مہنگی ہونے کی وجہ سے پاکستان میں بھی مہنگائی ہےوزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم نے پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس اور لیوی بھی کم کی ہے، اگر نہ نیچے لاتے تو حکومت کو ایک سال میں 400 ارب روپے کا فائدہ ہوتا، لیکن ہم نے 400 ارب کا نقصان کیا تاکہ لوگوں پر بوجھ نہ پڑے، قیمتیں بڑھنے سے یقینا لوگوں کو تکلیف ہے لیکن ہم نے اپنی طرف سے پوری کوشش کی ہے کہ لوگ کم سے کم متاثر ہوں، انشاء اللہ آنے والے دنوں میں احساس ٹارگٹڈ سبسڈیز پروگرام لارہے ہیں، جس میں غریب گھرانوں کو آٹے، چینی اور گھی پر براہ راست سبسڈیز دیں گے، ملک کا 75 فیصد خوردنی تیل و گھی ہم درآمد کرتے ہیں، دنیا میں پام تیل کی قیمت 80 فیصد بڑھی ہے، ملک میں مہنگائی ہونے کی وجہ ہی یہی ہے، بنیادی طور پر یہ درآمدی افراط زر ہے، امپورٹڈ انفلیشن کی وجہ سے ملک میں مہنگائی ہے، ہم ٹارگٹڈ سبسڈیز سے مہنگائی کے مسئلے پر قابو پائیں گے، اور امید ہے کہ دنیا میں اجناس کی قیمتیں کم ہونے سے پاکستان میں بھی قیمتیں کم ہوں گی۔
مہنگائی میں غریب کو تکلیف سے بچانے کی پوری کوشش کررہے ہیں، وزیراعظم
