تازہ ترین

فرخ حبیب نے پی ٹی آئی چھوڑ دی، استحکام پاکستان پارٹی میں شامل

اسلام آباد – پی ٹی آئی کے رہنما فرخ حبیب نے پارٹی سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے استحکام پاکستان پارٹی میں شامل ہونے کا اعلان کردیا۔ وفاقی دارالحکومت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر مملکت فرخ حبیب نے پاکستان تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان کردیا۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی آج جہانگیر ترین سے ملاقات ہوئی ہے اور وہ استحکام پاکستان پارٹی میں شامل ہو رہے ہیں۔

فرخ حبیب نے پریس کانفرنس میں چیئرمین پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ساتھیوں کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال کیا۔ انہیں ساڑھے 3 سال اقتدار کا موقع ملا، جس کے بعد انہیں آئینی طریقہ اختیار کرتے ہوئے عدم اعتماد کی تحریک کے ذریعے حکومت سے ہٹایا گیا، جس پر انہوں نے امن کا راستہ اختیار کرنے کے بجائے پرتشدد مزاحمت کو ترجیح دی۔

انہوں نے کہا کہ 9 مئی کو جو کچھ بھی ہوا، وہ ٹھیک نہیں تھا۔ اس کے بعد سے ہم اپنے گھروں سے دور رہے۔ ہم گزشتہ کئی ماہ سے گھروں سے باہر تھے اور قانون کا سامنا نہیں کیا۔ انہوں نے بتایا کہ تین ہفتوں سے میں نے اپنے اہل خانہ کے ساتھ بھی رابطہ منقطع رکھا، جس کے پیچھے چند وجوہات تھیں۔

سابق وزیر مملکت نے کہا کہ گزشتہ 5 مہینوں سے یہ سوچ رہا تھا کہ ہم نے اپنی جدوجہد کیا ایسی سیاست کے لیے شروع کی تھی؟ ہم نے تو قائداعظم کا پاکستان بنانے کے لیے ایک حقیقی جدوجہد کا سفر شروع کیا تھا۔ یہ کوئی اسلام یا کفر کی جنگ تو نہیں تھی کہ ہم ملک کو تشدد کی سطح تک لے آئے۔ انہوں نے کہا کہ خود احتسابی کا عمل بہت ضروری ہوتا ہے۔

فرخ حبیب نے پریس کانفرنس میں کہا کہ عدم اعتماد کا طریقہ درست اور آئینی تھا لیکن اس کے بعد سے ہمیں چین سے بیٹھنے نہیں دیا گیا نہ ہی عوام کو۔ بلکہ ہمیں پرامن راستے کے بجائے تشدد کا راستہ دکھایا گیا اور نوجوانوں کو بھی اسی پر ڈال دیا گیا۔ جذبات میں بعض اوقات ہم بہت آگے چلے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم 2008ء سے کام کررہے تھے جس وقت لوگ سوال کرتے تھے کہ پی ٹی آئی کیا ہے؟ یہاں لوگوں کے دماغوں کو ہائی جیک کرکے جذبات پر اکسایا گیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی مستقل پیغام دیتے رہے کہ مجھے آج پکڑنے آ رہے ہیں یا کل پکڑنے آ رہے ہیں۔ سیاست دان تو گھروں سے گرفتار ہوتے رہے ہیں، پہلے بھی گرفتار ہوتے رہے۔ عمران خان نے ذمے داری کا مظاہرہ نہیں کیا۔ لوگوں کی ذہن سازی کرکے تیار کیا۔

سانحہ 9 مئی سے متعلق بات کرتے ہوئے فرخ حبیب نے کہا کہ جو کچھ بھی ہوا وہ افسوس ناک اور قابل مذمت تھا۔ جب حالات کشیدہ تھے اس دن میں کسی احتجاج میں گیا ہی نہیں۔ جو کچھ بھی 9 مئی کو ہوا، اسے ہمیشہ ایک سیاہ دن کی حیثیت سے یاد رکھا جائے گا۔ عمران خان چاہتے تھے کہ دوسرے لوگ ان کی خاطر لڑیں۔ وہ اپنی گرفتاری نہیں چاہتے تھے۔