اسلام آباد – چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو توشہ خانہ ریفرنس میں سزا سنانے والے ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور کو جج کے عہدے سے ہٹا کر او ایس ڈی بنانے کی اصل وجہ سامنے آگئی۔
او ایس ڈی بنائے گئے جج ہمایوں دلاور نے رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ کو مراسلہ لکھا جس کے متن کے مطابق انہیں سنجیدہ سیکیورٹی خطرات ہیں اور انہوں نے اپنی پوسٹنگ کسی دوسری جگہ کرنے کی درخواست کی۔
واضح رہے کہ ہمایوں دلاور نے برطانیہ میں ٹریننگ سے واپسی پر چیف جسٹس ہائی کورٹ کو مراسلہ لکھا جس میں خود کو درپیش سیکیورٹی خدشات سے متعلق آگاہ کیا۔
جج ہمایوں دلاور 16 اگست کو پاکستان واپس پہنچے اور 17 اگست کو انہوں نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو مراسلہ لکھا تھا اور مراسلے میں چیئرمین پی ٹی آئی کے فیصلے کا حوالہ بھی دیا۔
انہوں نے مراسلے میں خدشہ ظاہر کیا کہ مظاہرین کی جانب سے ان کی کورٹ میں بھی کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آ سکتا ہے جبکہ برطانیہ میں دوران ٹریننگ بھی احتجاج اور تھریٹس کا سامنا رہا۔
جج ہمایوں دلاور نے اپنے خط میں لکھا کہ سیاسی جماعت کے سربراہ کے خلاف کیس میں فیصلہ سنانے کے بعد سے میرے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چل رہی ہے، دنیا بھر سے مختلف لوگوں سے مجھے سنجیدہ خطرات لاحق ہیں۔
انہوں نے مراسلے میں کہا کہ گاوٴں میں میری فیملی کو بھی سرحد پار سے خطرات ہیں، میرے بچوں کو بھی اسکولوں میں مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
خیال رہے کہ جج ہمایوں دلاور نے 5 اگست کو توشہ خانہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو سزا سنائی تھی۔عدالت نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو تین سال قید کی سزا سنائی تھی ۔
ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور کی نئی تقرری سے متعلق رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ جج ہمایوں دلاور کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں گریڈ 20میں خصوصی پوسٹ پیدا کی گئی ہے اورانہیں فوری طور پر اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔
ممتازقانونی ماہر پنجاب کے سابق ایڈوکیٹ جنرل شاہ خاور نے بھی تصدیق کی ہے کہ جج ہمایوں دلاور کی نئی ذمہ داری کے حوالے سے تبادلہ کیا گیا اور یہ معمول کی تقرری ہے ایک نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے شاہ خاورنے کہا کہ متذکرہ جج کی اس پوسٹنگ کو کوئی سزا تصور نہ کیا جائے انھیں ہائی کورٹ میں نئی زمہ داری دی گئی ہے