کراچی: ( سن نیوز) جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کی جانب سے ذیابیطس کے عالمی دن کی مناسبت سے 8 ویں قومی ذیابیطس سمپوزیم 2021 کا انعقاد کیا گیا۔8 ویں قومی ذیابیطس سمپوزیم 2021 میں ماہرین صحت نے موجودہ دور میں ذیابیطس کی وجوہات، اس سے بچاؤ، علاج معالجے، ذیابیطس سے رونما ہونے والے نفسیاتی اور ذہنی دباؤ کے اسباب پر روشنی ڈالی اور بتایا گیا کہ ذیابیطس کے پھیلاؤ کے لحاظ سے 33 لاکھ کیسز کے ساتھ پاکستان دنیا بھر میں تیسرے نمبر پر ہے۔جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے قائم مقام وائس چانسلر اور جے پی ایم سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر شاہد رسول نے سمپوزیم کے انعقاد اور ماہرین صحت کی جانب سے اپنا قیمتی وقت نکالنے پر انکا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان میں ذیابیطس کا پھیلاؤ تشویشناک حد تک ہے، اس پھیلاؤ کو روکنے کیلیے عوام کو ماہرین صحت کی آرا پر بغور توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ضیا الدین یونیورسٹی کے پروفیسر میڈیسن ڈاکٹر اعجاز وہرہ نے گلائسمک کنٹرول کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہر شخص کو 40 سال کی عمر میں ذیابیطس کی اسکریننگ کرنا چاہیے، پروفیسر آف میڈیسن ڈاکٹر قیصر جمال نے ’’لائف اسٹائل مینجمنٹ ‘‘ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ذیابیطس تشویشناک حد تک پھیل رہا ہے، ذیابیطس کے پھیلاؤ میں امریکا سر فہرست، چین دوسرے نمبر پر ہے، ذیابیطس سے بچنے کیلیے ہمیں صحت مند ناشتے سے دن کا آغاز کرنا چاہیے۔
سادہ خوراک اور روزانہ ورزش کئی بیماریوں سے بچاتی ہیں، ماہرین طب
