تازہ ترین

سگریٹوں کی غیر قانونی تشہیری مہم عروج پر سگریٹوں کے پیکٹ پر انعامی سکیمیں، نقد انعامات کی بھرمارانسداد تمباکو نوشی این جی اوز کی سگریٹوں کی غیر قانونی تشہیری مہم پر خاموشی پچھلے کچھ سالوں میں درجنوں انسداد تمباکو نوشی این جی اوز کی رجسٹریشن کی گئی مبینہ طور پر سگریٹ مافیا بھی این جی اوز کو فنڈنگ میں ملوث

اسلام آباد (سن نیوز)۔ سگریٹ بنانے والی کمپنیوں نے وزارت صحت کی سگریٹوں کے حوالے سے تشہیری قوانین کی کھلے عام خلاف ورزی کرتے ہوئے نوجوانوں کو سگریٹ نوشی کا جانب راغب کرنے کے لیے مفت سگریٹ کی انعامی سکیمیں شروع کر دیں۔ تفصیلات کے مطابق وزارت صحت کے قانون ٹوبیکو ایڈورٹزمنٹ گایئڈ لائن 2009 کے مطابق سگریٹوں کے پیکٹ کی اشتہار سازی پر پابندی ہے اور کوئی بھی کمپنی سگریٹ کی فروخت کے لئے مفت سگریٹ سکیم، انعامی سکیم، نقد انعامات، کسی جانور یا انسان کی تصویر کا استعمال نہیں کر سکتی۔ لیکن اس وقت مارکیٹ میں مقامی سگریٹ کمپنیوں کی جانب سے ان قوانین کی سرعام دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں اورمفت اشیاء، نقد انعامات، فری سگریٹ سیمپل، ڈسکاؤنٹ وغیرہ کے پوسٹر مارکیٹوں میں سر عام لگائے جا رہے ہیں۔ جبکہ انسداد تمباکو نوشی کی تمام این جی اوز نے ان پر مبینہ طور پر خاموشی رکھی ہوئی ہے۔ وزارت صحت کے ایک سابقہ اعلی افسر کے مطابق چار پانچ سال پہلے تک انسداد تمباکو نوشی کے حوالے سے تین چار این جی اوز کام کر رہی تھی۔ لیکن پچھلے کچھ سالوں میں سگریٹ نوشی کیخلاف کام کرنے کے حوالے سے حیرت انگیز طور پر درجنوں این جی اوز نے کام شروع کر دیا ہے۔ اس وقت کئی ایسی این جی اوز بھی کام کر رہی ہیں جو صرف کاغذوں میں رجسٹرڈ ہیں اور کروڑوں کی فنڈنگ حاصل کر رہی ہیں۔ ان این جی اوز کو کچھ بین اللقوامی غیر رجسٹرڈ اداروں اور مبینہ طور پر سگریٹ کمپنیوں کی سیٹھ مالکان کے فرنٹ مینوں کی طرف سے فنڈنگ کی جاتی ہیں۔ اور کئی این جی اوز سگریٹ انڈسٹری کے ٹیکس سے متعلقہ مفادات کے تحفظ کے لئے ٹیکنکل ایونٹس اورباقاعدگی سے میڈیا بیانات کے زریعے فیصلہ ساز اداروں پر پریشر ڈالتے ہیں۔ جبکہ پچھلے تین چار سالوں کا ریکارڈ دیکھا جائے تو ان این جی اوز کی جانب سے کبھی ان مقامی سگریٹ کمپنیوں کی غیر قانونی تشہیری مہم پر بات نہیں کی جاتی اور کبھی ان غیر قانونی تشہیرات کے خلاف احتجاج دیکھنے میں نہیں آیا۔