تازہ ترین

انگلش کرکٹ ٹیم کا دورہ پاکستان

اسلام آباد:2009میں سری لنکن ٹیم دورہ پاکستان پر تھی کہ لاہور مین ٹیسٹ میچ کے دوران سٹیڈیم آتے ہوئے سری لنکن ٹیم کی بس پر دہشتگردوں نے حملہ کر دیا۔ اگرچہ کسی کھلاڑی کی ہلاکت تو نہیں ہوئی لیکن 6 سری لنکن کھلاڑی زخمی ہوئے اور پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ 11 سال کے لیے ختم ہو گئی۔اس دن کو کرکٹ کی تاریخ میں سیاہ ترین دن کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔ اس واقعے نے کچھ کھلاڑیوں کا کیرئیر ہی ختم کر دیااور پاکستان پر 11سال تک انٹرنیشنل کرکٹ کے دروازے مکمل طور پر بند رہے۔ کرکٹ دنیا کے مقبول ترین کھیلوں میں سے ایک ہے اور خصوصاََ جنوبی ایشیائی ممالک کی رگوں میں بستا ہے۔ پاکستان ، افغانستان ، بھارت، بنگلہ دیش اور سری لنکا پانچوں ممالک پڑوسی ممالک کے طور پر جانے جاتے ہیں اور پانچوں ممالک میں کرکٹ کیلئے جوش ایک دوسرے سے کم نہیں۔خصوصاََ پاکستان اور بھارت کا میچ تو خاص طور پر دنیا بھر میں مقبول ترین کرکٹ میچ کے طور پر جانا چاہتا ہےلیکن پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کے ختم ہونے سے پاکستانی شائقین شدید مایوسی کا شکار ہیں۔ گزشتہ چند سالوں میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کیلئے اقدامات کیے گئے ہیں جن میں پاکستان سپر لیگ کے میچز کےپاکستان میں کامیاب انعقاد نےاہم کردار ادا کیا ہے۔پی ایس ایل میں انٹرنیشنل کرکٹر ز شامل ہونے کی وجہ سے پاکستان سے متعلق دنیا کو مثبت پیغام گیا اور اس سے دوسری انٹرنیشنل ٹیموں کو پاکستان میں سیریز کھیلنے کیلئے اعتماد ملا۔ پہلے زمبابوے ،سری لنکااور ویسٹ انڈیز جیسی ٹیمیں پاکستان آئیں اور پھر جنوبی افریقہ اور آسٹریلوی ٹیموں کے دورہ پاکستان سےپاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کو آکسیجن فراہم ہوئی اور اب انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم بھی 17سال بعد پاکستان پہنچ چکی ہے۔ پاکستان کو اس وقت شدید سیلابی صورتحال کا سامنا ہے اورملک کا اکثر حصہ ڈوب چکا ہے۔ انگلش کرکٹ ٹیم نے مثال قائم کرتے ہوئے پہلے ٹی ٹونٹی میچ کی ’گیٹ منی ‘کو سیلاب متاثرین کیلئے عطیہ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
انگلینڈ کرکٹ ٹیم نے پاکستان کا دورہ پچھلے سال 2021میں کرنا تھا لیکن نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کو ملنے والے ایک جھوٹے سیکیورٹی تھریٹ کی وجہ سے نیوزی لینڈ ٹیم کے اچانک دورہ منسوخ کرنے پر انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے بھی سیکیورٹی خدشات کو جواز بناتے ہوئے دوہ پاکستان موخر کر دیا۔نیوزی لینڈ کو اپنے اس فیصلے پر شرمندگی اٹھانا پڑی اور پی سی بی چئیرمین رمیز راجہ کے سخت موقف کے بعد نیوزی لینڈ نے بھی اپنی ٹیم ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کے بعد پاکستان بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو ٹم ہیریسن پاکستان آئے اور انھوں نے اپنی ٹیم دو حصوں میں پاکستان بھیجنے کا اعلان کیا۔پہلے مرحلے میں یہ7 ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز ہو گی جبکہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے بعد انگلینڈ کی ٹیم ٹیسٹ سیریز کھیلنے دوبارہ پاکستان آئے گی۔انگلینڈ کرکٹ ٹیم نے اس سال 11ٹی ٹونٹی میچز کھیل رکھے ہیں جن میں انہیں صرف 4میچز میں فتح ملی ہے۔ اگر پاکستان اس سیریز میں انگلینڈ کو کم از کم 5میچز میں شکست دے تو دوسری جبکہ اگر 6میچز میں شکست دے تو آئی سی سی کی رینکنگ میں پہلی پوزیشن پر آسکتا ہے۔اس وقت عالمی رینکنگ میں پاکستان کی چوتھی پوزیشن ہے جبکہ بھارت پہلی ، انگلینڈ دوسری اور جنوبی افریقہ تیسری پوزیشن پر موجود ہیں۔چنانچہ ورلڈ کپ سے پہلے خود اعتمادی کیلئے یہ سیریز دونوں ممالک کیلئے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ پاکستان میں جہاں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی شائقین کرکٹ کیلئے خوشی کا باعث ہے وہیں سیکیورٹی اداروں کا بھی اس بحالی میں اہم کردار ہے۔ سیکیورٹی اداروں نے ملک میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیااور پھر سیکیورٹی کی صورتحال میں بہتری لائی۔ پاکستان جسے اندرونی دشمنوں اور خصوصاََ پڑوسی ملک کی سازشوں کا خطرہ رہتا ہے ایسے میں کرکٹ کو بحال کرنے کیلئے سیکیورٹی اداروں کا کردار سب سے اہم دکھائی دیتا ہے۔ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی سے نہ صرف کرکٹ کے شائقین محظوظ ہوں گے بلکہ ملک میں سیاحت کیلئے بھی دروازے کھلیں گے۔ انٹرنیشنل ٹیم کی پاکستان آمد اور کامیاب دورہ پاکستان سے دنیا کو پیغام جائیگا کہ پاکستان ایک محفوظ ملک ہے۔پاکستان قدرتی حسن سے مالا مال ملک ہے جس کے شمالی علاقہ جات دنیا بھر میں اپنی مثال آپ ہیں۔جن کی سیر کرنے کیلئے دنیا بھر سے سیاحت کے شوقین آتے ہیں۔امن و امان کی صورتحال میں بہتری سے پاکستان میں سیاحت کو فروغ ملے گا اور اس کا سہرا پاکستان کے سیکیورٹی اداروں کے سر سجتا ہے۔جنہوں نے مشکل حالات میں ملک میں امن و امان کو قائم کرکے دنیا کو مثبت پیغام دیا۔پاکستان زندہ باد