تازہ ترین

سوشل میڈیا پرمنفی مہم چلانے والوں کی اب خیر نہیں، آئی ایس آئی ، آئی بی اور ایف آئی اے کی مشترکہ ٹیم بن گئی ، نفرت آمیز مہم چلانے والوں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ

اسلام آباد(نیوزڈیسک)لسبیلہ میں سیلابی صورتحال میں امدادی کارروائیاں کرتے ہوئے پاک فوج کا ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہوا جس میں کور کمانڈر کوئٹہ سرفراز علی سومرو سمیت 6فوجی افسران اور جوان شہید ہوئے ۔اس موقع پر کچھ بے حس حلقوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر تکلیف دہ اور توہین آمیز مہم جوئی کی گئی۔شہدا کی توہین پاکستانیوں کیلئے کسی طور پر قابل قبول نہیں۔پاک فوج نے اسی پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ لسبیلہ ہیلی کریش سے متعلق سوشل میڈیا پرمنفی مہم جوئی سے شہداء کے لواحقین کی دل آزاری ہوئی،شہداء کے لواحقین اور پاک فوج میں شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے،یہ بے حس رویے ناقابل قبول اور شدید قابل مذمت ہیں۔وطن کی خاطر اپنی جان قربان کرنیوالوں کی توہین کسی صورت برداشت نہیں کی جاسکتی ۔نفرتوں کو اس نہج پر نہ پہنچایا جائے کہ خود کو انسان کہتے ہوئے بھی شرم محسوس ہو ۔ حکومت پاکستان نے بھی سوشل میڈیا پر شہدا کیخلاف منفی مہم کا سختی سے نوٹس لیا اور شہداء کے خلاف سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مہم چلانے والوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ۔ ایف آئی اے ، آئی ایس آئی اور آئی بی کے نمائندوں پر مشتمل 6 رکنی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی جو آرمی افسران کی شہادت کے واقعے پر منفی مہم چلانے والوں کی نشاندہی کرے گے اور گرفتاری کے امور انجام دے گی۔6 رکنی تحقیقاتی ٹیم کا نوٹفیکیشن جاری کر دیا گیا۔ٹیم میں آئی ایس آئی اور آئی بھی کے افسر بھی شامل ہیں۔ایف آئی اے کے محمد جعفر ، ڈاکٹر وقار الدین سید، ایاز خان اور عمران حیدر ٹیم کا حصہ ہیں۔آئی ایس آئی کے لیفٹیننٹ کرنل سعید اور آئی بی کے وقار نثار چوہدری بھی ٹیم میں شامل ہوں گے۔ذمہ داروں کے خلاف مقدمہ درج کے گرفتاری ہو گی۔ تحقیقاتی ٹیم نے مہم کا حصہ بننے والے اکاؤنٹس کا شارٹ لسٹ کر لیا۔انکوائری ٹیم افواج پاکستان کے حوالے سے سوشل میڈیا پر جاری منفی پروپیگینڈا مہم کے معاملے پر تحقیقات کرے گی۔ قبل ازیں ایف آئی نے کارروائی کرتے ہوئے ایک نوجوان کو حراست میں لیا تھا جس نے اعتراف کیا تھا کہ اس کا تعلق پی ٹی آئی کی سٹوڈنٹ تنظیم آئی ایس ایف سے ہے اور اس نے جذبات میں آکر نفرت آمیز اور توہین آمیز ٹویٹس کیں۔ نوجوان نے اعتراف کیا کہ اس نے فوج اور شہدا کیخلاف یہ منفی ٹویٹس عمران ریاض خان ، میجر ریٹائرڈ راجہ ودیگر سے انسپائر ہو کر کیں۔بعد ازاں نوجوان کو والد کی یقین دہانی پر کہ لڑکا اب ایسی کسی سرگرمی میں ملوث نہیں ہو گا چھوڑ دیا گیا۔بحیثیت پاکستانی شہدا کا مذاق اڑانا کسی طور پر قابل قبول نہیں ۔