تازہ ترین

آپ لوگوں نے بھی آرڈینینسز کی فیکٹری لگائی ہوئی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد( سن نیوز)وزیراعظم عمران خان اور اسد عمر کی الیکشن کمیشن کے نوٹسز کے خلاف درخواست پر سماعت کے موقع پر جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ آپ لوگ الیکشن کمیشن سے کیوں رجوع نہیں کرتے؟ معذرت کے ساتھ آپ لوگوں نے بھی آرڈینینسز کی فیکٹری لگائی ہوئی ہے۔الیکشن کمیشن کے نوٹسز کے خلاف وزیراعظم عمران خان اور اسد عمر کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی، درخواست گزاروں کی جانب سے بیرسٹر علی ظفر عدالت میں پیش ہوئے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللّٰہ علیلچیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللّٰہ کی طبیعت ناسازی کے سبب باعث آج چھٹی کی، جبکہ ان کی کورٹ کی کاز لسٹ منسوخ کر دی گئی۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللّٰہ علیل ہو گئےچیف جسٹس اطہر من اللّٰہ کی کورٹ کی کاز لسٹ منسوخ ہونے کے باعث وزیرِ اعظم عمران خان اور وفاقی وزیر اسد عمر کا کیس بینچ نمبر 2 کو بھجوایا گیا۔وزیرِ اعظم عمران خان اور وفاقی وزیر اسد عمر کی درخواستوں کی سماعت جسٹس عامر فاروق نے کیاس کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے کی۔بیرسٹرعلی ظفر نے سماعت کے دوران عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن نے پولیٹیکل پارٹیز اور امیدواروں کے لیے کوڈ آف کنڈکٹ بنایا، سیاسی جماعت کے امیدوار کو اس کوڈ آف کنڈکٹ کی پاسداری کرنی ہوتی ہے، ایکٹ کی خلاف ورزی ہو تو 50 ہزار روپےتک جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے، یہ جرمانہ صرف ایکٹ اور رولز کی خلاف ورزی پر کیا جا سکتا ہے۔درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ کی انتخابی مہم میں شرکت کے لیے 19فروری کو ایکٹ میں ترمیم کی گئی، اس کے بعد الیکشن کمیشن نے ایک میٹنگ کر کے 10 مارچ کو آرڈر جاری کیا۔الیکشن کمیشن نے کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی پر نوٹس جاری کیا، بیرسٹر علی ظفروکیل نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ ارکان پارلیمنٹ کو انتخابی مہم میں شرکت کی اجازت ہوگی لیکن پبلک آفس ہولڈر کو نہیں،الیکشن کمیشن نے کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی پر نوٹس جاری کیا۔جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ آرٹیکل 218 الیکشن کمیشن کو شفاف الیکشن کرانے کا اختیار دیتا ہے، کیا آرڈیننس سےترمیم کرکے آئین کے دیئے گئے اختیار کو ختم کیا جاسکتا ہے؟ آئین نے ایک مینڈیٹ دیا ہے جسے ایکٹ آف پارلیمنٹ سے ختم نہیں کرسکتے،کیا کوئی بھی آئینی اختیار قانون بنا کر ختم کیا جاسکتا ؟آپ نےنوٹس چیلنج کردیا ہے، الیکشن کمیشن سے کیوں رجوع نہیں کرتے؟، جسٹس عامر فاروقجسٹس عامر فاروق نے وکیل درخواست گزار سے استفسار کیا کہ آپ نےنوٹس چیلنج کردیا ہے، الیکشن کمیشن سے کیوں رجوع نہیں کرتے؟ معذرت کے ساتھ آپ لوگوں نے بھی آرڈینینسز کی فیکٹری لگائی ہوئی ہے،جوکام پارلیمنٹ کےکرنے والے ہیں وہ کام آرڈینینسز سے ہو رہے ہیں۔بیرسٹر علی ظفر نے بتایا کہ یہ نوٹس امیدوار یا سیاسی جماعت کو جاری ہو سکتا ہے، افراد کو نہیں، اسد عمر کو جو نوٹس ملا وہ پٹیشن کے ساتھ لگا ہوا ہے، عمران خان کو بھی نوٹس جاری ہوا، وہ شاید فائل میں لگنےسے رہ گیا، ان کے پاس یہ نوٹس جاری کرنے کا دائرہ اختیار ہی نہیں تھا۔آپ کو 14 مارچ کو الیکشن کمیشن میں پیش تو ہونا چاہیے تھا، جسٹس عامر فاروقجسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ نے اپنے طور پر تو اس بات کا تعین نہیں کرنا کہ کیا صحیح ہے اور کیا غلط، آپ کو 14 مارچ کو الیکشن کمیشن میں پیش تو ہونا چاہیے تھا، ہوسکتا ہےکہ آپ کی بات درست ہو مگر آپ کو بھی تواپنی نیک نیتی پیش کرنی ہے۔جسٹس عامر نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن آئینی باڈی ہے، آپ کا اپنا کنڈکٹ بھی درست نہیں تھا، آپ الیکشن کمیشن میں کم از کم بذریعہ وکیل پیش ہو جاتے۔حکم امتناع جاری نہیں کریں گے، جسٹس عامر فاروقبیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ فیصلے تک الیکشن کمیشن کو کسی مزید کارروائی سے روکا جائے، اس پر جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ حکم امتناع جاری نہیں کریں گے، پہلےالیکشن کمیشن کو نوٹس کرکے سنیں گے۔الیکشن کمیشن اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاریاس موقع پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے وزیراعظم اور اسد عمر کی درخواست پر جواب طلب کرلیا، ہائیکورٹ نے معاونت کے لیے اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کیا۔عدالت نے الیکشن کمیشن کے نوٹسز معطل کرنے کی متفرق درخواست پر بھی نوٹس جاری کیا اور کیس کی سماعت 28 مارچ تک ملتوی کردی۔اس سے قبل وزیراعظم عمران خان اور اسد عمرکی پٹیشن پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے اعتراض دور کیا، محمد زبیر سرفراز نے بائیو میٹرک کرا کے رجسٹرار آفس کا اعتراض دور کیا جس کے بعد پٹیشن کو نمبر لگا دیا گیا ہے، عمران خان نےبائیومیٹرک کرانے کے لیے محمد زبیر سرفراز کو اتھارٹی لیٹر دیا تھا۔رجسٹرار آفس کا اعتراض دور کرکے پٹیشن کو نمبر لگا دیا گیامحمد زبیر سرفراز نے بائیو میٹرک کرا کے رجسٹرار آفس کا اعتراض دور کیا جس کے بعد پٹیشن کو نمبر لگا دیا گیا ہے۔عمران خان نےبائیومیٹرک کرانے کے لیے محمد زبیر سرفراز کو اتھارٹی لیٹر دیا تھا۔الیکشن کمیشن کے نوٹسز پر عمران خان اور اسد عمر کا ہائیکورٹ سے رجوعگزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان اور وفاقی وزیر اسد عمر نے انتخابی مہم میں حصہ لینے پر الیکشن کمیشن کے نوٹسز کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔گزشتہ روز کی سماعت میں کیا ہوا ؟ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزیراعظم اور اسد عمر کی پٹیشن پر آفس اعتراضات کیساتھ سماعت کی اور ریمارکس دیئے کہ پی ایم ہاؤس میں بائیو میٹرک کی سہولت ہے، وہاں سے کروا لیں، اعتراضات دور ہوجائیں تو درخواست کل سماعت کیلئے مقرر کی جائے گی۔عدالت نے بائیو میٹرک کے علاوہ دیگر انتظامی اعتراضات دور کر دیئے۔واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر وزیر اعظم عمران خان، وزیر اعلیٰ محمود خان، وفاقی وزرا شاہ محمود قریشی،مراد سعید اور صوبائی وزراء محب اللّٰہ اور ڈاکٹر امجد علی کو بھی نوٹس جاری کیے تھے۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی گئی حکومتی درخواست میں الیکشن کمیشن آف پاکستان اور وفاق کو بذریعہ سیکریٹری کابینہ فریق بنایا گیا ۔پٹیشن میں سوال کیا گیا کہ کیا الیکشن کمیشن ضابطہ اخلاق سے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کو ختم کرسکتا ہے؟ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ انتخابی مہم سے متعلق الیکشن کمیشن کا آرڈر خلاف قانون ہے۔درخواست میں تحریر ہے کہ قانون سازی کرکے پبلک آفس ہولڈر کو الیکشن مہم میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی، الیکشن کمیشن آرڈیننس کے بعد انتخابی مہم پر پابندی نہیں لگا سکتا۔دائر درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے پاس قانون کی تشریح کا اختیار نہیں،ساتھ ہی استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن کا 10 مارچ کا آرڈر اور11 مارچ کے نوٹسز کالعدم قرار دیے جائیں۔ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسر کے منع کرنے کے باوجود گزشتہ روز وزیراعظم نے سوات میں عوامی اجتماع سے خطاب کیا تھا، اس کے ردعمل میں الیکشن کمیشن نے وزیراعظم، وزیراعلیٰ، وفاقی و صوبائی وزراء کو خود یا بذریعہ وکیل 18 مارچ کو پیش ہونے کی ہدایت کی تھی۔

اس وقت سب سے زیادہ مقبول خبریں