تازہ ترین

6ستمبر کا غیر معمولی دن ، جب افواج پاکستان اور عوام نے ملکر دنیا کو اپنی طاقت کے جوہر دکھائے

6ستمبر 1965کا دن پاکستان کیلئے عسکری اعتبار سے تاریخی دن ہے جس کبھی بھولا نہیں جاسکتا ۔ انتہائی قابل فخر دن جب پاکستان کی افواج نے خود سے کئی گنا زیادہ لشکر اور دفاعی وسائل کیساتھ لیس فوج کو ناکوں چنے چپانے پر مجبور کیا تھا۔ متکبر پڑوسی ملک نےخود سے انتہائی چھوٹے ملک پرکسی اعلان کے بغیر ہی رات کے اندھیرے میں چڑھائی کر دی۔ گو کہ پاکستان رقبے میں کہیںچھوٹا، فوجی تعداد کے اعتبار سے بھی 5گنا کم جبکہ دفاعی وسائل میں بھی کہیں پیچھے تھا لیکن غیرت اور اتحاد پاکستان کی اصل طاقت بنے اور پاک فوج ایسی پامردی اور جانثاری سے لڑی کہ دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک آلودہ کر دیا۔بھارت کو پاکستان سے شکست کا درد تو سہنا ہی پڑا لیکن عالمی سطح پر بھی شدید شرمندگی کا سامنا ہوا۔دنیا نے دیکھا ایک چھوٹا سا ملک جو وسائل کے اعتبار سے حریف ملک سے کہیں چھوٹا ہے اس نے کیسے متکبر فوج کا غریر خاک میں ملادیا ۔زندہ قومیں تاریخ کے اوراق پر ایسے انمٹ نقوش چھوڑ جاتی ہیں کہ لوگ ان پر چل کر اپنی منزلیں با آسانی بناسکتے ہیں اور ماضی کی روشنی میں حال کی راہوں کو متعین کرتے ہیں۔حملے کی خبر زندہ دلان لاہور کو صبح آٹھ نو بجے ملی اور پھر گیارہ بجے ریڈیوپاکستان پر کئی ہندوستان کے اس شدید حملے کی تفصیل سے اہل پاکستان کو آگاہ کر دیا گیاتھا لاہور کی فضا نعرہ ہائے تکبیر، پاکستانی فوج زندہ باد پاکستان پائندہ باد کے نعروں سے گونج رہی تھی اور پھر توپوں کی گھن گرج میں پاک فوج کے ساتھ دس کروڑ عوام سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر پاک وطن کے دفاع کے لئے سینہ تان کر دشمن کے آگے کھڑے ہوگئے۔فیلڈ مارشل جنرل ایوب خان نے پوری قوم سے خطاب کیا۔انہوں نے کہاکہ دس کروڑ پاکستانیوں کیلئے آزمائش کی گھڑی شروع ہو چکی ہے۔ بھارتی فوج نے علی الصبح بزدلانہ انداز میں لاہور کے محاذ پر حملہ کر دیا ۔ چونکہ بھارتی سرکار نے اپنی روایتی بزدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بغیر کسی اعلان کے جنگ شروع کر دی تو اب پاکستان کی بہادر افواج اور پوری قوم کا فرض ہے کہ دشمن کو منہ توڑ جواب دیا جائے ۔بھارت کی سامراجی سوچ اور عزائم کو مٹی میں ملانے کا وقت ہوا چاہتا ہے۔ دشمن نے سب سے پہلا معرکہ لاہور میں شروع کرکے سب سے پہلا انتخاب لاہوریوں کا کیا ہے۔وہ لوگ تاریخ میں ان عوام کی حیثیت سے زندہ رہیں گئے جنہوں نے دشمن کو تباہ کرنے کیلئے آخری کاری ضرب لگائی ۔ پاکستان کے دس کروڑعوام جن کے دلوں کی دھڑکنوں میں لا الہ الااللہ محمد رسول اللہ کی سدا گونج رہی ہے۔دشمن کی توپوں کو ہمیشہ کیلئے ہمیشہ کیلئے خاموش کیے بغیر چین سے نہیں بیٹھیں گے۔بھارتی حکمرانوں نے ابھی تک یہ محسوس نہیں کیا کہ انہوں نے کسی قوم کو للکارا ہے پاکستانی عوام ایمان برادر نصب و العین پر کامل یقین رکھتے ہیں ہوئے خدا کی راہ میں ایک ہو کر لڑیں گے ۔خدا کا بنی نوع انسان سے وعدہ ہے کہ حق کی فتح ہوگی۔ملک میں آج ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا گیا جنگ شروع ہوچکی ہے ہمارے بہادر سپاہی دشمن کے حملے کو پسپا کرنے کے لئے محاذ پر جاچکے ہیں ۔پاکستان کی مسلح افواج کو اپنے جوہر دکھانے کا موقع ملا ہے وہ ناقابل تسخیر جذبے اور عزم سے لیس ہیں جو کبھی متزلزل نہیں ہوا وہ دشمن کا منہ توڑ دیں گی اور صورت حال کا مقابلہ کرنے کیلئے اپنے تمام وسائل بروئے کار لائے گی ۔جارحیت کرنے والوں کے خلاف اپنی جدوجہد میں ہمیں یقینا ان سب کی ہمدردی اور حمایت حاصل ہے جو امن اور آزادی پر یقین رکھتے ہیں ۔ہم اقوام متحدہ کے مطابق اپنے انفرادی اور اجتماعی مدافعت کا پیدائشی حق استعمال کر رہے ہیں جو اقوام متحدہ کے منشور کے باب ہفتم میں تسلیم کیا گیا ہے۔آپ کو آزمائش کے اس وقت میں مکمل طور پر پرسکون رہنا ہے ۔ آپ کو یہ بات جان لینی چاہیے کہ آپ میں سے ایک ایک کو اعلیٰ فرض انجام دینا ہے ۔جو مکمل جانثاری اور یقین محکم کا متقاضی ہے ۔ خدا اپنے بے پایاں رحم کے ساتھ تمہیں کامیاب کرلے گا ۔ کیوں کہ اس نے ہمیشہ ان کو کامیابی عطا کی ہے جومنصفانہ نصب العین کے لئے جدوجہد کرتے ہیں ۔دشمن پرکاری ضرب لگانے کے لئے تیار ہوجائیے کیونکہ اس بدی کا جسے آپ کی سرحدوں کے خلاف سر اُٹھایا ہے اس کے مقدر میں تباہی ہے ۔ آگے بڑھئے اور دشمن کا مقابلہ کیجئے ۔چونڈہ کے سیکٹر پر پاکستانی فوج کے جوانوں نے اسلحہ وبارود سے نہیں اپنے جسموں کے ساتھ بم باندھ کر ہندوستان فوج اور ٹینکوں کا قبرستان بنادیا۔ ہندوستان کی اس سطح پر نقصان اور تباہی کو دیکھ کر بیرون ممالک سے آئے ہوئے صحافی بھی حیران اور پریشان ہوئے پاکستانی مسلح افواج کو دلیری اور شجاعت کی داد دی ۔پاکستان کی بہادر افواج کے جوانوں نے اپنی چھاتیوں پر بم باندھ کر ان کے درجنوں ٹینکوں کو تباہ کر دیا اور دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملایا۔اس موقع پر کرنل عبدالرحمان نے اپنی جان قربان کردی اور ستارہ جرأت حاصل کیا۔دشمن کو لاہور کے محاذ پر میجر راجہ عزیز بھٹی ، میجر خادم حسین جیسے جیالے نوجوان افسروں سپاہیوں سے واسطہ پڑا تھا۔میجر عزیز بھٹی اپنے جانثاروں کے ساتھ بی آر بی نہر کے پاس ڈٹے تھے، جس پر بھارتی افواج قبضہ کرنا چاہتی تھی۔ 7 ستمبر کو بھارت نے پوری طاقت کے ساتھ اس پر حملہ کیا اور میجر عزیز بھٹی اور میجر شفقت بلوچ نے صرف 110 سپاہیوں کی مدد سے بھارت کی پوری بریگیڈ کو 10 گھنٹوں تک روک کر رکھا اور دن رات مورچے پر ڈٹے رہے۔ یہ اعصاب شکن معرکہ جب 12 ستمبر کو پانچویں روز میں داخل ہوا تو اس وقت تک میجر عزیز بھٹی بھارت کے چھ حملے روک چکے تھے۔آگے جانے والے پاکستانی سپاہی اور ٹینک ایک مقام پر پھنس گئے تھے جنہیں واپس لانا ضروری تھا۔ اس پر انہوں نے اپنی فوج کو منظم کرکے کئی اطراف سے حملہ کیا اور پاکستانی فوجی گاڑیوں اور سپاہیوں کو واپس لانے میں کامیاب ہوگئے لیکن اندھا دھند گولہ باری اور فائرنگ کے دوران ایک شیل نے ان کے کندھے کو شدید زخمی کردیا اور وہ صرف 42 سال کی عمر میں جامِ شہادت نوش کرگئے۔پاک فضائیہ کے محب وطن بے مثال لیڈر ائیر مارشل نور خان اور ائیر مارشل اصغر خان نے جو ”فضائی گھوڑے” تیار کیے تھے، انہوں نے 1965ء کی جنگ کے دوران یادگار اور شاندار کارنامے انجام دئیے جو آج تک پاکستانیوں کے ذہنوں اور دلوں میں فخر اور مسرت کا جذبہ پیدا کرتے ہیں۔ 6 ستمبر 1965ء کو سکواڈرن لیڈر ایم ایم عالم نے صرف ایک منٹ کے اندر بھارتی فضائیہ کے پانچ طیاروں کو مار گرایا اور اس طرح بھارتی فضائیہ کی کمر توڑ کر رکھ دی۔پاک فضائیہ کے ایک اور ہیرو یونس خان شہید کا نام سنہرے حروف میں زندہ رہے گا۔ انہوں نے پٹھان کوٹ بھارت کے فضائی اڈے پر حملہ کیا اور اپنی مہارت سے بھارتی فضائیہ کے 15 طیارے تباہ کردیے جن میں کینبرا اور دوسرے طیارے شامل تھے۔ستمبر1965ء کی جنگ میںمیں نیوی کی جنگی سرگرمیاں بھی دیگر دفاعی اداروں کی طرح قابل فخر رہیں۔ اعلان جنگ ہونے کے ساتھ بحری یونٹس کو متحرک و فنکشنل کر کے اپنے اپنے اہداف کی طرف روانہ کیا گیا۔ کراچی بندرگاہ کے دفاع کے ساتھ ساتھ ساحلی پٹی پر پٹرولنگ شروع کرائی گئی۔ پاکستان کے بحری،تجارتی روٹس کی حفاظت بھی پاکستان بحریہ کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ اس لئے سمندری تجارت کو بحال رکھنے کے لئے گہرے سمندروں میں بھی یونٹس بھجوائے گئے۔ یہ امر تسلی بخش ہے کہ پوری جنگ کے دورن پاکستان کا سامان تجارت لانے لے جانے والے بحری جہاز بلا روک ٹوک اپنا سفر کرتے رہے۔ اس کے علاوہ ہندوستانی بحریہ کو بندرگاہوں سے باہر تک نہ آنے دیا۔ پاکستان نیوی کی کامیابی کا دوسرا ثبوت یہ ہے کہ ہے۔ ہندوستان کے تجارتی جہاز’’سرسوتی‘‘اوردیگر تو کتنے عرصہ تک پاکستان میں زیر حراست وحفاظت کراچی کی بندرگاہ میں رہے۔7ستمبر کا دن پاکستان کی فتح اور کامیابیوں کا دن تھا۔ پاکستان نیوی کا بحری بیڑا، جس میں پاکستان کی واحد آبدوزپی این ایس غازی بھی شامل تھی۔ ہندوستان کے ساحلی مستقر’’دوارکا‘‘پرحملہ کے لئے روانہ ہوئی۔اس قلعہ پر نصب ریڈار ہمارے پاک فضائیہ کے آپریشنز میں ایک رکاوٹ تھی۔ مذکورہ فلیٹ صرف 20منٹ تک اس دوار کا پر حملہ آور رہا۔ توپوں کے دھانے کھلے اور چند منٹ میں دوار کا تباہ ہو چکا تھا۔ پی این ایس غازی کا خوف ہندوستان کی نیوی پر اس طرح غالب تھا کہ ہندوستانی فلیٹ بندرگاہ سے باہر آنے کی جرأت نہ کرسکا۔ ہندوستانی جہاز’’تلوار‘‘کو پاکستانی بیڑے کا سراغ لگانے کے لئے بھیجا گیا مگر وہ بھی’’غازی‘‘ کے خوف سے کسی اور طرف نکل گیا۔6ستمبر پاکستان کی تاریخ کا سنہرا دن پاکستانیوں کے باہم اتحاد اور یگانگت کا عملی مظہر ہے جس نے پاکستان کا سر فخر سے بلند کر دیا اور جذبہ ایمانی کے ذریعے بھارت کے شب خون کا منہ توڑ جواب دیا ۔ یوم دفاع تجدید کا دن ہے اور تقاضا کرتا ہے کہ ہم بحیثیت ایک قوم نفرتوں، عداوتوں کی خلیج کو پاٹ کر اپنی گم کردہ راہ کو پا لیں اور متحد ہو کر بیرونی طاقتوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر یہ باور کرادیں کہ ابھی ایمان کی حرارت دِلوں میں زندہ ہے ۔