تازہ ترین

شہباز گل کا شرمناک سکینڈل ، اسلامی یونیورسٹی سے کیوں نکالا گیا تھا؟شہباز گل توہین مذہب سمیت غیر اخلاقی زبان کا استعمال کب کب اور کس کیساتھ کر چکے ہیں؟ عمران خان کے چیف آف سٹاف کے سیاسی و پروفیشنل کیرئیر کا پوسٹ مار ٹم

پاکستان کے ریاستی اداروں کیخلاف ہرزہ سرائی اور افسران کو اپنی قیادت کیخلاف بغاوت پر اکسانے پر شہباز گل کو گزشتہ روز گرفتار کیا گیا۔ شہباز گل کی یہ دوسری گرفتاری تھی اس سے قبل انہیں 17جولائی کو پنجاب میں ضمنی الیکشن کے موقع پر ایک فیکٹری سے گرفتار کیا گیا تھاتاہم تحریک انصاف کو الیکشن میں فتح ملتے ہی شہباز گل کی رہائی بھی ممکن ہوگئی۔شہباز گل ماضی میں بھی کئی بار متنازعہ بیانات کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بن چکےہیں۔اخلاقیات سے عاری شخص ، سیاسی مخالفین کو سر عام گالم گلوچ کرنا ،مخالف سوچ رکھنے والے صحافیوں کیلئے گھٹیا الفاظ استعمال کرنا ان کی عادت ہے ۔شہباز گل کا تعلق فیصل آبا د سے ہے ۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم فیصل آباد سے حاصل کی جبکہ اسلام آباد کی ایک یونیورسٹی سے ماسٹرز کے بعد وہ پی ایچ ڈی کے لیے ملائشیا چلے گئے۔ ڈاکٹریٹ کرنے کے بعد وہ 2007 میں اسلام آباد کی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں مینجمنٹ سائنسز کے شعبے میں اسسٹنٹ پروفیسر بھرتی ہو گئے۔ ۔ تاہم چند ماہ بعد ہی انھیں ایک طالبہ سے جنسی ہراسانی کے الزام پر نوکری سے برطرف کر دیا گیا ۔ شہباز گل کے کولیگ بتا چکے ہیں کہ شہباز گل کی عادتوں کی وجہ سے ہر کوئی ان سے دور رہنے میں ہی اپنی عافیت سمجھتا تھا۔ ان کا اخلاق ہرگز ایسا نہیں تھا کہ کوئی انہیں پسند کرتا۔شہباز 12سال امریکا کی ایک یونیورسٹی میں پروفیسر رہ چکے ہیں۔ان کا مضمون ’لیڈر شپ ‘تھا۔ تاہم تحریک انصاف کے الیکشن جیتنے پر وہ پاکستان واپس آئے اور پنجاب حکومت کے ترجمان مقرر ہوئے لیکن ایک دن اچانک انہیں عہدے سے ہٹا دیا گیالیکن اس کا فائدہ انہیں یوں ہوا کہ عمران خان کے قریب تر ہو گئے ، عمران خان بھی شہباز گل کی کمیونیکیشن سے متاثر ہیںاور تحریک انصاف کی حکومت ختم ہونے کے بعد انہیں چیف آف سٹاف کا عہدہ دیدیا گیا۔ یہ عہدہ اس سے پہلے نعیم الحق کے پاس تھا اور یہ عہدہ عمران خان اپنے انتہائی قابل اعتبار ساتھی کو ہی دیتے ہیں۔شہباز گل نے سیاسی مخالفین سے متعلق گالم گلوچ کو اس قدر پروان چڑھایا کہ آج ان کی پہچان ہی ان کی بداخلاقی بن چکی ہے۔شہباز گل کی فیملی امریکا میں رہائش پذیر ہے اور شہباز گل پی ٹی آئی حکومت میں دو مرتبہ اپنی فیملی سے ملاقات کیلئے امریکا جا چکے ہیں۔ حافظ احتشام احمد شہباز گل پر توہین مذہب کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست بھی کر چکے ہیں ۔ انہوں نےنے درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ ڈاکٹر شہباز گل نے گزشتہ روز اپنے ایک ٹوئٹ میں ترجمان پی ایم ایل این پر تنقید کرتے ہوئے فرشتوں کے متعلق توہین و تضحیک آمیز الفاظ کا استعمال کیا۔شہباز گل نے 25نومبر 2021بوقت 7:37صبح یہ ٹویٹ کی تھی ’’رات خواب میں ایک فرشتہ آیا۔بیچارہ تھکا ہوا لگ رہا تھا۔ میں نے وجہ پوچھی تو اس نے بتایا کہ وہ مریم اورنگزیب کے جھوٹوں کا حساب لکھنے پر معمور ہے۔اتنے لمبے لمبے جھوٹ محترمہ اتنے پکے منہ سے بولتی ہیں کہ فرشتے کو 2008 میں واپس جانا پڑا۔اب تیرہ تیرہ سال لمبے جھوٹ بولیں گی تو یہی ہوگا‘‘شہباز گل لائیو پروگرام میں اقلیتی نشست پر منتخب ہونیوالے پی ٹی آئی کے منحرف رکن رمیش کمار کو گالیاں دے چکے ہیںجس پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ۔جبکہ شہباز گل نےرمیش کمار کو گالی دینے کے بعد اگلے روز میڈیا پر وضاحت کر دی کہ رنڈی اور دلال جیسے الفاظ گالیاں نہیں ہیں بلکہ پنجاب میں روزمرہ استعمال ہونے والے گھریلو الفاظ ہیں۔سوشل میڈیا پر شہباز گل کے ان الفاظ کے استعمال پر بھی انہیں خوب تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔جبکہ شہباز گل کی اہلیہ کامسیٹس یونیورسٹی کی دولاکھ ڈالرز کی نادہندہ نکلی ہیں ۔ کرپشن کے خلاف لمبی لمبی تقریریں کرنے والے عمران خان کے چیف آف اسٹاف شہباز گل کی اہلیہ کا کامسیٹس نامی سرکاری یونیورسٹی کےدولاکھ ڈالرز کی نادہندہ ہونے کا انکشاف ہوا تھا۔شہباز گل کی اہلیہ اعزا اسد رسول 2011ء میں یونیورسٹی کے خرچ پر پی ایچ ڈی کرنے کے لیے امریکہ گئیں اور گیارہ سال گزرنے کے بعد بھی یونیورسٹی واپس نہیں آئیں۔شہباز گل چند روز قبل سینئر صحافی سلیم صافی کیلئے بھی نا مناسب کا استعمال کر چکے ہیں۔ انہوں نے سلیم صافی کو شیطان کہہ کر پکارا، جس کا سلیم صافی نے بھی سخت الفاظ میں جواب دیا اور پھر ٹویٹر پر طوفان بدتمیزی برپا ہوا ۔ شہباز گل نے خاتون صحافی غریدہ فاروق سے متعلق بھی ایسے ہی ن مناسب جملے کسے جس پر ٹویٹر پر صارفین نے شدید ردِ عمل دیا ۔ خواجہ آصف ہوں یا خواجہ سعد رفیق ، عطا تارڑہوں یا بلاول زرداری ، شہبازگل ہر سیاسی مخالف کو گالیاں دے چکے ہیں جس کے کلپس سوشل میڈیا پر وائر ہیں۔اس کے علاوہ شہباز گل آئی جی پنجاب پولیس کو بھی دھمکیا ں دے چکے ہیں اور اس موقع پر انہوں نے غیر اخلاقی الفاظ کا استعمال بھی کیا۔شہباز گِل نے پیر کی شام نجی ٹی وی چینل ’اے آر وائی‘ کے ایک پروگرام میں متنازع گفتگو کی تھی جس کی بنیاد پر ان کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے۔شہباز گل کیخلاف سرکار کی مدعیت میں اسلام آباد کے تھانہ کوہسار میں درج ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ اپنے بیان کے ذریعے شہباز گل نے ملک میں انتشار پھیلانے، فوج کو تقسیم کرنے، فوجی جوانوں کو اپنے افسران کا حکم نہ ماننے کی ترغیب دینے، فوج کے خلاف عوام کو نفرت پر اکسانے اور پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے۔شہباز گل سے متعلق یہ بھی خبر آچکی ہے کہ ان کے پاس قومی شناختی کا رڈ ہے ہی نہیں۔ وہ گرین کارڈ ہولڈ ر اور امریکا کے رہائشی ہیں اور پاکستان میں امپورٹڈ حکومت جیسے الفاظ استعمال کرکے موجودہ حکومت پر تنقید کر رہے ہیں۔ شہباز گل جیسے عناصر جو خود کسی دوسرے ملک کی شہریت رکھتے ہوںانہیں پاکستان سے کوئی غرض نہیں ہو سکتی نہ ہی یہ لوگ ملک کے مفاد میں کچھ کرنا چاہتے ہیں۔ انہیں کسی خاص ایجنڈے کے تحت کسی خاص مقصد کیلئے چھوڑا جاتا ہے۔ بظاہر تو لگتا ایسا ہی ہے کہ شہباز گل کو پاکستان کی سیاست کو آلودہ کرنا، عوام کے جذبات کو بھڑکانا، پاکستانیوں کو اداروں کیخلاف اکسانا اور مشتعل کرنا ہی ان کا ایجنڈا ہے اور اسی ایجنڈے پر وہ عمل پیرا ہیں۔عوام کو ان جیسے غیر اخلاقی لوگوں کی باتوں میں ہرگز نہیں آنا چاہئے اور ریاستی ادارو ں پر اعتماد رکھنا چاہیے کیونکہ ریاستی ادارے ہی ملک کی سلامتی کے ضامن ہوتے ہیں۔