تازہ ترین

پاک فوج ہمارا قیمتی اثاثہ ہے

پاک فوج کی قربانیاں ہی ہیں جو آج ہم سکون کی نیند سوتے ہیں۔ وطن سے وفاداری دیکھنی ہے تو پاک فوج کو ہی دیکھ لو جو ہر سکھ دکھ میں، ہر قسم کے حالات میں بنا اپنی فکر کیے اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔سرحدوں پر کشیدگی ہو یا ملک میں قدرتی آفات سے مقابلہ کرنا ہو، پاک فوج ہر جگہ پیش پیش نظر آتی ہے۔ہم پاکستان کے ان نوجوانوں کو سلام پیش کرتے ہیں جو دن رات اپنی ڈیوٹی پہ معمور ہیں اور ہماری پوری قوم کے جان ومال اور مادر وطن کی حفاظت کررہے ہیںلیکن کچھ شر پسند اور مفاد پرست لوگ اداروں کیخلاف ہرزہ سرائی کر رہے ہیں اور پاک فوج کیخلاف ایک منظم مہم چلائی جارہی ہے۔ ملکی اداروں کو گالیاں بکی جاتی ہیں، پاک فوج کے سپہ سالار کے کردار پر حملے کیے جاتے ہیںاور یقیناََ یہ سب دشمن ملک کا ایجنڈا ہی ہو سکتا ہے۔ عوام اور فوج میں دوریاں پیدا کرکے پاکستان کو کمزور کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ پاک فوج پر تنقید کرنیوالوں کو سوچنا چاہئے کہ ہر مشکل وقت میں کون پاکستانیوں کیلئے کھڑا ہو تا ہے؟ گزشتہ ماہ سے پاکستان میں شدید بارشوں کی وجہ سے سیلابی صورتحال کا سامنا ہے۔ سینکڑوں ہلاکتیں اور لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ خصوصاََ جنوبی پنجاب، سندھ، بلوچستان اور کے پی کے میں صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔ایسے میں حالات پر قابو پانا انتظامیہ کے بس کی بات نہیں رہی اور پاک فوج ایک بار پر قوم کی خدمت کا عزم لیے میدان میں اتر آئی اور ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا۔ لاکھوں بے گھر افراد کومحفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ سیلاب زدہ علاقو ں میں زندگی اور موت کی جنگ لڑنے والے کئی لوگوں کی زندگیاں بچائی گئیں۔ میڈیکل کیمپس قائم کیے گئے اور راشن تقیم کیا گیا ۔فوج نے اپنا دو دن کا راشن بھی عطیہ کر دیا اور یہی نہیں بلکہ فوجی جوانوں نے اپنی جانوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے ہم وطن بھائیوں اور بہنوں کی جانیں بچائیں۔ دو روز قبل بلوچستان لسبیلہ کے مقام پر پاک آرمی ایوی ایشن کا ہیلی کاپٹر ریسکیو آپریشن کے دوران حادثے کا شکار ہوگیا اورہیلی کاپٹر میں کورکمانڈر 12 کور لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی سمیت ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) پاکستان کوسٹ گارڈ میجر جنرل امجد اور 12 کور کے انجینیئر بریگیڈیئر خالد سوار تھے۔ہیلی کاپٹر میں سوار افراد میں پائلٹ میجر سعید، معاون پائلٹ میجر طلحہ اورکریو میں چیف نائیک مدثر بھی شامل تھے۔ہیلی کاپٹر میں سوار تمام افسران نےجام شہادت نوش کیا۔پوری قوم اس سانحے پر سوگ کی کیفیت میں مبتلا ہے۔دوسروں کی جانیں بچانے والوں نے اپنی جانوں کی قربانی دیدی۔کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی سومرو کی بات کی جائے تو پوری قوم اس ذہین اور قابل افسر سے محروم ہو گئی لیکن بلوچ بھائیوں میں اس عظیم افسر کو کھونے کا غم سب سے زیادہ ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی آئی جی ایف سی کے طور پر بھی ذمہ داریاں سر انجام دے چکے ہیں۔بلوچوں کیساتھ ان کی محبت کا جذبہ خصوصی تھا۔ ان کی کئی تصاویر میں انہیں بغیرکسی تکلف کے بلوچوں میں ہنسی خوشی گھل ملکر بیٹھا دیکھا جا سکتا ہے۔ چہرے پر ایک مسکراہٹ ہمیشہ رہتی تھی۔ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی کا تعلق 79ویں لانگ کورس سے تھا اور وہ پاکستان آرمی کی سکس آزاد کشمیر رجمنٹ کا حصہ تھے۔ جب موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ 10 کور کمانڈ کر رہے تھے، اس وقت لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی کے پاس بطور بریگیڈیئر ٹرپل ون بریگیڈ کی کمان تھی۔اس کے بعد وہ امریکہ میں پاکستان کے سفارت خانے میں بطور ڈیفینس اتاشی خدمات سرانجام دیتے رہے۔ امریکہ سے واپسی کے بعد لیفٹننٹ جنرل سرفراز علی سٹاف کالج کوئٹہ کے کمانڈنٹ تعینات ہوئے جس کے بعد وہ ملٹری انٹیلی جنس یعنی ایم آئی کے ڈائریکٹر جنرل کے طور پر بھی ذمہ داریاں ادا کرتے رہے۔ ایم آئی میں خدمات سرانجام دینے کے بعد وہ ایف سی بلوچستان ساؤتھ کے آئی جی تعینات ہوئے۔ یہ وہی علاقہ ہے جہاں ان کے ہیلی کاپٹر کو حادثہ پیش آیا۔ لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی ہونے کے بعد انھیں کور کمانڈر 12کور، جسے کوئٹہ کور بھی کہا جاتا ہے، تعینات کیا گیا تھا۔ ان کے ساتھ ہیلی کاپٹر میں سوار دیگر افراد میں ڈی جی کوسٹ گارڈز میجر جنرل امجد حنیف ستی کی گذشتہ ہفتے آرمی کے پروموشن بورڈ کے دوران میجر جنرل کے رینک میں ترقی ہوئی تھی۔لیفٹیننٹ جنرل سرفراز نے بیوہ ، ایک بیٹی اور دو بیٹوں کو سوگوار چھوڑا ہے۔اللہ پاک تمام شہدا کے درجات میں بلندی اور اہلخانہ کو صبرجمیل عطا فرمائے ۔